جن لوگوں نے اہل بیت سے مراد حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا، حضرت علی رضی اللہ عنہ اور ان کی اولاد مراد لی ہے، ان میں جلیل القدر صحابی حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ اور تابعین میں حضرت قتادہ رحمۃ اللہ علیہ شامل ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جب آیت: انما یرید اللہ لیذھب عنکم الرجس اھل البیت نازل ہوئی تو آنحضرت ﷺ چالیس دن تک صبح کے وقت حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے گھر سے گزرتے وقت یہ الفاظ دہرا کر تشریف لے جاتے:
’’السلام علیکم اھل البیت ورحمتہ اللہ وبرکاتہ الصلوۃ رحمکم اللہ۔اے اہل بیت! تم پر اللہ تعالیٰ کی سلامتی اور رحمت ہو، نماز پڑھو، اللہ تم پر رحمت نازل فرمائے۔‘‘
دوسری طرف حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما اور کئی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی رائے ہے کہ اہل بیت سے مراد صرف ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہن ہیں۔
راقم کی رائے کے مطابق دونوں آراء ایک دوسرے کے خلاف نہیں ہیں۔ ان میں تطبیق دی جائے تو دونوں اقوال قرآنی مقتضی کے عین مطابق نظر آئیں گے۔ حقیقی طور پر اہل بیت سے مراد ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہن ہیں اور باقی گھر والوں کے عنوان سے اولاد و احفاد بھی تبعاً شامل ہے۔
(اہل بیت رضی اللہ عنہم کا مختصر تعارف ، علامہ ضیاء الرحمٰن فاروقی، ص ۷)
No comments:
Post a Comment