قرآن عظیم میں مختلف مقامات پر اہل بیت کا لفظ بولا گیا ہے، ہرجگہ اہل بیت سے بیویاں ہی مراد لی گئی ہیں۔ جیسے:
وسار باھلہ آنس من جانب الطورنارا
اوروہ موسیٰ علیہ السلام اپنی بیوی کے ساتھ طور کی جانب چلا۔
وامر اھلک بالصلوۃ واصطبر علیھا
اے نبی اپنے گھر والوں کو نماز کا حکم دے اور اس پر پختہ رہ۔
واذ قال موسی لاھلہ
اور جب موسیٰ نے کہا اپنی بیوی سے۔
وامراته قائمۃ فضحکت فبشرناھا باسحق ومن وراء اسحق یعقوب قالت یا ویلتیٰ ء ا لدوانا عجوز وھذا بعلی شیخا ان ھذا لشیء عجیب، قالو اتعجبین من امر اللہ رحمت اللہ وبركته عليكم اھل البیت
حضرت ابراہیم کی بیوی کھڑی تھیں پس مسکرائی اور ہم نے اسحق کی خوشخبری دی اس کے ساتھ اسحق کے بعد یعقوب کی خوشخبری دی۔ بیوی نے کہا (لڑکا کیسے پیدا ہوگا) یعنی میں تو بوڑھی ہوں اور ابراہیم بھی کمزور و نحیف ہیں۔ یہ تو عجیب چیز ہے (فرشتوں نے کہا) کہ تم تعجب کرتی ہو اللہ کی تقدیر پر اللہ کی رحمت اور برکت ہو تم پر اے گھر والو۔
انما یرید اللہ لیذھب عنکم الرجس اھل البیت ویطھرکم تطھیرا واذکرن ما یتلی فی بیوتکن من آیات اللہ والحکمہ، ان اللہ کان لطیفا خبیرا
بے شک اللہ ارادہ کرتے ہیں کہ تم سے پلیدی دور کردیں اے نبی کے گھر والو اور تم کو پاک کردیں پاک کرنے کی طرح۔۔۔ پڑھیں اللہ کی کتاب تم اپنے گھروں میں (اے نبی کی بیویو) بے شک اللہ تعالیٰ مہربانی اور خبریں رکھنے والا ہے۔
(اہل بیت رضی اللہ عنہم کا مختصر تعارف ، علامہ ضیاء الرحمٰن فاروقی، ص ۵)
No comments:
Post a Comment