مرزا غلام احمد قادیانی نے دعویٰ نبوت کے لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کی دو بعثتوں کا نظریہ ایجاد کیا، جس کا خلاصہ یہ کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم ایک بار تو چھٹی صدی عیسوی میں مکہ میں مبعوث ہوئے تھے اور دوسری مرتبہ (نعوذ باللہ) مرزا غلام احمد قادیانی کی شکل میں قادیاں کی ملعون بستی میں۔ مکی بعثت کا دور تیرھویں صدی ہجری پر ختم ہوگیا اور اب چودھویں صدی سے قیامت تک قادیانی بعثت و نبوت کا دور ہوگا۔ اس طرح مرزا غلام احمد قادیانی نے آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کی بعثت کو تیرھویں صدی کے بعد کالعدم قرار دے کر خاتم النبیین کا منصب خود سنبھال لیا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کے تمام کمالات مخصوصہ کو اپنی جانب منسوب کرنے کے لئے قرآن کریم اور احادیث نبویہ میں بے دریغ تحریف کر ڈالی، اسلامی عقائد کا مذاق اڑایا، انبیاء علیہم السلام کو فحش گالیاں دیں، تمام امت مسلمہ کو گمراہ اور کافر و مشرک قرار دیا۔ قصر اسلام کو منہدم کرکے ’’جدید عیسائیت‘‘ کی بنیاد رکھی۔ انگریز کی ابدی غلامی کو مسلمانوں کے لئے فرض و واجب قرار دیا، مسئلہ جہاد کو حرام اور منسوخ ٹھہرایا اور مجاہدین اسلام کو منکرِ خدا قرار دیا۔
[تحفۂ قادیانیت، ص ۱۰]
No comments:
Post a Comment