حضرت خباب بن الارت رضی اﷲ عنہ کی تکلیفیں

حضرت خباب بن الارت رضی اﷲ عنہ کی تکلیفیں
حضرت خباب بن الارت رضی اﷲ عنہ بھی انہی مبارک ہستیوں میں ہیں ۔ جنہوں نے امتحان کے لئے اپنے آپ کو پیش کیا تھا اور اللہ کے راستہ میں سخت سے سخت تکلیفیں برداشت کیں۔ شروع ہی میں پانچ چھ آدمیوں کے بعد مسلمان ہو گئے تھے، اس لئے بہت زمانہ تک تکلیفیں اٹھائیں ۔ لوہے کی زرہ پہنا کر ان کو دھوپ میں ڈال دیا جاتا جس سے گرمی اور تپش کی وجہ سے پسینوں پر پسینے بہتے رہتے تھے۔اکثراوقات بالکل سیدھا گرم ریت پر لٹا دیا جاتا جس کی وجہ سے کمر کا گوشت تک گل گیا تھا۔ یہ ایک عورت کے غلام تھے اس کو خبر پہنچی کہ یہ حضور اقدس ﷺ سے ملتے ہیں تو اس کی سزا میں لوہے کو گرم کر کے ان کے سر کو اس سے داغ دیتی تھی۔ حضرت عمر رضی اﷲ عنہ نے ایک مرتبہ عرصہ کے بعد اپنے زمانۂ خلافت میں حضرت خباب رضی اﷲ عنہ سے ان تکالیف کی تفصیل پوچھی ، جو ان کو پہنچائی گئیں انہوں نے عرض کیا کہ میری کمر دیکھیں ۔ حضرت عمر رضی اﷲ عنہ نے کمر دیکھ کر فرمایا کہ ایسی کمر تو کسی کی دیکھی ہی نہیںانہوں نے عرض کیا کہ مجھے آگ کے انگاروں پرڈال کر گھسیٹا گیا میری کمر کی چربی اور خون سے وہ آگ بجھی۔ ان حالات کے باوجود جب اسلام کہ ترقی ہوئی اور فتوحات کا دروازہ کھلا تو اس پر رویا کرتے کہ خدانخواستہ ہماری تکالیف کا بدلہ کہیں دنیا ہی میں تو نہیں مل گیا۔ (اسدالغابہ)


No comments:

Post a Comment